دنیا بھر میں مسلم برادری کے کئی رہنماؤں نے امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کے
امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کے آج صدر منتخب ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے
مغرب اور اسلام کے درمیان کشیدگی اور انتہا پسندی کے بڑھنے کا خدشہ ظاہر
کیا ہے۔ ایک طرف جہاں مصر کے صدر عبد الفتاح السیسي مسٹر ٹرمپ کو سب سے
پہلے جیت کی مبارکباد دینے والوں میں شامل رہے وہیں عام مسلمانوں نے اس جیت
کو جہادی گروپوں کے لئے تحفہ قرار دیتے ہوئے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ
اب ٹرمپ امریکہ میں مسلمانوں کے گھسنے پر پابندی کے اپنے انتخابی وعدے کو
عمل میں لائیں گے۔
انڈونیشیا کا اہم مسلم چہرہ سمجھے جانے والے اے واحد نے کہا، ٹرمپ
نے
مسلمانوں کے خلاف بہت حوصلہ افزا باتوں کا سہارا لیا اور اب ووٹر ان سے
وعدوں کو پورا کرنے کی امید لگائیں گے۔اس وجہ سے مجھے امریکہ اور پوری دنیا
میں مسلمانوں پر اس کے ہونے والے اثر کی فکر ہو رہی ہے۔ پوری دنیا میں
مسلمانوں کی تقریباً ایک ارب 60 کروڑ کی آبادی انڈونیشیا، پاکستان، سعودی
عرب، سینیگال، البانیا سمیت کئی ممالک میں اکثریت میں ہیں اور مختلف فرقے،
نظریات، سیاسی نظریات کو مانتے ہیں۔اس کے باوجود مسلمانوں کے خلاف ٹرمپ کے
اشتعال انگیز بیانات، امریکہ میں باہر کے لوگوں کے گھسنے پر پابندی کا ان
کا وعدہ، اسلام مخالف کارکنوں کا انہیں ملنے والی حمایت سے بہت لوگوں کو
خطرہ محسوس ہو رہا ہے۔